ٓآج کل کے دور میں شاید دولت کمانا اتنا مشکل نہیں جتنا کہ اس دورِ جدید میں نیکیاں کمانا مشکل ہے۔ نیکی کرکے بھی انسان کو یہ علم نہیں ہوتا کہ اس کی نیکی اس کی نیت کے اعتبار سے کس درجے میں قبول ہوئی ہوگی۔ جس طرح آج کل لوگوں کو دولت کمانے کی ہوس ہے اسی طرح پرانے زمانے میں نیک لوگوں کو خصوصاً صحابہ کرامؓ کو نیکیاں بلکہ زیادہ سے زیادہ نیکیاں کمانے کی ہوس ہوتی تھی وہ نیکی کرنے کا کوئی بھی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتے تھے چاہے چھوٹی سے چھوٹی نیکی ہی کیوں نہ ہو کیونکہ بعض چھوٹی نیکیوں کا اجر بہت بڑا ہوتا ہے بلکہ اجر عظیم ہوتا ہے اس لیے کسی چھوٹی نیکی کو بھی چھوٹی سمجھ کر نظرانداز نہیں کرنا چاہیے۔
کم عمری میں ہی میری عادت تھی کہ میں جہاں کچھ غلط ہوتے یا ظلم ہوتے دیکھتی تھی تو مجھ سے برداشت نہیں ہوتا تھا اور میں بول پڑتی تھی اللہ بہشت نصیب کرے میرے ماں باپ کو میری امی بہت امن پسند تھیں۔ وہ میرے دیکھنے اور پتہ لگنے سے پہلے ہی ایسی جگہوں سے میرا ہاتھ پکڑ کر خاموشی سے مجھے دور پرے لے جاتی تھیں اور بعد میں مجھے معلوم ہوتا تھا اور ابو کہتے تھے کہ چند لوگوں کے علاوہ معاشرہ بگڑا ہوا ہے تم کس کس کو ٹھیک کروگی۔ چلیں یہاں تک تو ٹھیک ہے لیکن کچھ معاملات ایسے ہوتے ہیں جن پر خاموش رہنے سے دل کُڑھتا ہے ندامت ہوتی ہے جیسا کہ جب میںکسی میلاد پر جاتی ہوں یا کبھی گھر میں میلاد کراوئیں تو کچھ خواتین کوغلط درود پاک پڑھتے سن کر بڑا دل بُرا ہوتا ہے حالانکہ بے شک وہ جان بوجھ کر غلط نہیں پڑھ رہی ہوتیں کم علمی کی وجہ سے ایسا ہوتا ہے لیکن صرف ایک لفظ کی غلطی سے مطلب و معنی بدل جاتا ہے اور ثواب کی بجائے الٹا گناہ ہی ہوتا ہے جس کو معلوم نہیں اس کو تو شاید گناہ یقیناً نہیں ہوتا ہوگا لیکن جس کو مطلب و معنی بھی معلوم ہو اور درود پاک پڑھنے کے فضائل و برکات بھی معلوم ہوں تو وہ کیسے خاموش رہے اور کیوں چپ رہے کیا اس خاموشی پر اسے گناہ نہیں ہوگا؟
عام خواتین و حضرات تو کیا بہت زیادہ پڑھنے پڑھانے والے بھی وہی غلطی کر جاتے ہیں۔ مسجد میں اذان دینے سے پہلے جو درود پاک پڑھا جاتا ہے اس میں بھی وہی غلطی ہوتی ہے۔ ہماری گلی میں میلاد ہوا تو جس حضرت نے آخر میں دعا کروائی‘ اس نے بھی وہی غلطی کی۔ میں اپنی کزن کے گھر میلاد پر گئی تو وہاں کوئی بہت پہنچی ہوئی بی بی نے دعا کروائی اور اس نے شروع میں جو درود ابراہیمی پڑھا اس میں بھی وہی غلطی تھی اب اتنی بڑی محفل تھی میں کچھ عرض نہ کرسکی بلکہ دل ہی دل میں دکھی ہوتی رہی لیکن اللہ تعالیٰ نے میرے درد دل کی فریاد سن لی۔ محفل کے اختتام کے کافی دیر بعد تک اس بی بی کی ایک ساتھی اپنے شوہر کے انتظار میں بیٹھی تھی کہ میری کزن نے مجھے کہا کہ وہ اکیلی بیٹھی ہوئی ہیں اور میں مصروف ہوں آپ سب ذرا ان کو کمپنی دیں تو ہم ان کے پاس جاکر بیٹھ گئے میں نے موقع غنیمت جانا اور ان سے آداب معذرت بجالانے کےبعد اپنا مدعا بیان کیا تو انہوں نے کہا کہ میں نے بھی غور کیا تھا لیکن میں چپ رہی۔ پھر میں نے ان سے کہا کہ میری آپ سے درخواست ہے کہ آپ تو بہت زیادہ محفلوں اور میلادوں میں جاتی ہیں تو آپ بھی میرے ساتھ اس مہم میں شامل ہو جائیں آپ جب جہاں اس غلطی پر غور کریں تو اس پر خواتین کو بیان دیں درس دیں۔ اس بی بی نے حامی تو بھرلی اللہ کرے وہ ثابت قدمی سے عمل بھی کرے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں